یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ مشرقی یوکرین میں روسی حملوں میں کم از کم 51 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ گاؤں کے ایک کیفے پر روسی اسکندر میزائل سے حملہ کیا گیا۔
ہروزا گاؤں سے جو تصویریں آئی ہیں وہ دل دہلا دینے والی ہیں۔
خارکیف کے علاقے کے سربراہ اولیہ سینیہوبوف نے کہا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق ہروزا گاؤں سے تھا۔
2020 کی مردم شماری کے مطابق یہاں 501 لوگ رہتے تھے۔ اس حملے میں گاؤں کی 10 فیصد آبادی ماری گئی تھی۔
یوکرین کے وزیر داخلہ لوور کلیمینکو نے یوکرین کے ایک ٹی وی چینل کو بتایا کہ گاؤں پر حملہ کے وقت 300 افراد ایک جنازے میں شریک کیفے میں موجود تھے۔
اقوام متحدہ نے حروزہ پر حملے کو ہولناک قرار دیا ہے۔
یوکرین کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار ڈینس براؤن نے ایک بیان میں کہا کہ عام شہریوں یا شہری اہداف پر حملے ایک جنگی جرم ہے۔
یوکرین کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس گاؤں میں کوئی فوجی ہدف نہیں تھا۔
یہ حملہ اس وقت ہوا جب زیلنسکی یورپی رہنماؤں کی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے پہنچے تھے۔
اس کانفرنس میں یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ سیاسی بحران کی وجہ سے امریکہ یوکرین کی فوج کی مدد کرنے سے قاصر ہے۔
یوکرین کے لیے امدادی رقم امریکی کانگریس میں طے پانے والے حالیہ بجٹ معاہدے میں شامل نہیں تھی۔
بوریل نے کہا کہ یورپی ممالک امریکی مدد کی کمی سے پیدا ہونے والے خلا کو پر نہیں کر سکتے۔
حملے سے قبل ایک تھنک ٹینک والڈائی ڈسکشن کلب میں خطاب کرتے ہوئے روسی صدر پیوٹن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ 'یہ جنگ یوکرین نے مغرب کی مدد سے شروع کی تھی اور اسے روکنے کے لیے خصوصی فوجی آپریشن کیا جا رہا ہے۔'
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
آکسفیم کے محمود الصقا نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران خوراک کی ش...
ایران کے خامنہ ای کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے کو کم کرنا غلط ہے<...
دن کے ساتھ ساتھ شمالی غزہ میں نئے سانحات سامنے آ رہے ہیں: نا...
وسطی اسرائیل میں بس اسٹاپ پر ٹرک سے ٹکرانے کے بعد زخمی
اسرائیلی فوج نے غزہ کے کمال عدوان اسپتال پر چھاپہ مارا، عملے اور م...